| پھول کانٹوں پہ رہے، پلکوں پہ آزار جلے |
| بام پر آگ لگی، تکیے پہ انگار جلے |
| دشتِ دل جل اٹھا، خوشبو بھی دہکتے گزری |
| رات بھر آنکھ میں بکھرے ہوئی گلزار جلے |
| دھوپ سہنے کی سزا پائی درختوں نے مگر |
| سایہ دینے کے لیے شاخ ہی ہر بار جلے |
| روشنی ہاتھ نہ آئے اسے چھو کر دیکھا |
| ہم چراغوں کی محبت میں سرِ دار جلے |
| خاک اڑتی رہی گلیوں میں صدائیں بن کر |
| وقت کی لو سے سدا اشک کے انبار جلے |
| ہونٹ خاموش رہے درد نے آواز نہ دی |
| دل کی دھڑکن میں، دھڑکتے ہوئے اشعار جلے |
| جن کے حصے میں تھی محنت وہ تماشا ٹھہرے |
| جیت اپنوں کی ہوئی، تاج کے حقدار جلے |
معلومات