| میں کیا کہوں، میں کیا لکھوں، ہر سمت پل پل جھوٹ اُف
|
| میں کیا پڑھوں، میں کیا سنوں، بس آج سچ کل جھوٹ اُف
|
| اُس حسن کو کوئی بھلا کیوں سامنے رکھے جہاں
|
| دل جھوٹ، باتیں جھوٹ، آنکھیں جھوٹ، کاجل جھوٹ اُف
|
| اِس زندگی نے آج تو حد کر دی لوگوں کی طرح
|
| اک جھوٹ پھر دو جھوٹ اور پھر تو مسلسل جھوٹ اُف
|
|
|