راستے بدل گئے جستجو بدل گئی
دیکھتے ہی دیکھتے آرزو بدل گئی
میرے ذکر پر مری بات چلتی تھی کبھی
اب مگر یہ ہے کہ واں گفتگو بدل گئی
بچپنے میں ہی میں نے زندگی کو دیکھا تھا
دیکھنے پہ اب مگر روبرو بدل گئی
اُس کو چھو کے تو یہ ساکن رہی ہوا مگر
مجھ کو چھو کے گزری تو چار سو بدل گئی
کامران

0
13