| راستے بدل گئے جستجو بدل گئی |
| دیکھتے ہی دیکھتے آرزو بدل گئی |
| میرے ذکر پر مری بات چلتی تھی کبھی |
| اب مگر یہ ہے کہ واں گفتگو بدل گئی |
| بچپنے میں ہی میں نے زندگی کو دیکھا تھا |
| دیکھنے پہ اب مگر روبرو بدل گئی |
| اُس کو چھو کے تو یہ ساکن رہی ہوا مگر |
| مجھ کو چھو کے گزری تو چار سو بدل گئی |
| کامران |
معلومات