| تو یاد مجھے دلا نہیں مانگا کرتے |
| محبتوں میں صلہ نہیں مانگا کرتے |
| بچھڑنے کے خوف سے میں بہت ڈروں گا |
| مگر یہ بھی حوصلہ نہیں مانگا کرتے |
| میں اُن سے بھلا اُمید رکھوں بھی تو کیا؟ |
| جو پھول کبھی کھلا نہیں مانگا کرتے |
| میں پھر سے نہ مانگوں گا مرے ساقی! لیکن |
| تو گھونٹ تو اک پلا نہیں مانگا کرتے |
| یہ عشق پہ اِس قدر جو تماشا ہائے! |
| یوں اتنا تو مت چلا نہیں مانگا کرتے |
| میں چاہ کو چاہ سے ہی ملاوں گا پر |
| تو مت کسی سے ملا نہیں مانگا کرتے |
| کامران |
معلومات