| دیر تک خود کو ستائیں، کیا کریں؟ |
| اشک ایسے میں بہائیں، کیا کریں؟ |
| بات ہم کوئی بنائیں، کیا کریں؟ |
| آپ کچھ ایسا بتائیں، کیا کریں؟ |
| اب چراغوں میں نہیں وہ روشنی |
| شام ہوتے دل جلائیں، کیا کریں؟ |
| توڑا ہے دل تو سمجھ سے دور ہے |
| ناز اُس کے پھر اُٹھائیں، کیا کریں؟ |
| روٹھے ہیں اُن کو منانے کے لیے |
| آسماں سے تارے لائیں، کیا کریں؟ |
| لوگ خوش سمجھیں گے، ایسے روپ میں |
| چہرے پر غم ہی سجائیں، کیا کریں؟ |
| عشق میں شاعر ہوئے جن کے لیے |
| اُن کو ہم غزلیں سنائیں، کیا کریں؟ |
| اب جہاں بھر کے غموں کو سینے سے |
| ہم لگائیں یا چھپائیں، کیا کریں؟ |
| ہر حقیقت کو سمجھنے کے لیے |
| دنیا بھر سے دھوکا کھائیں، کیا کریں؟ |
| اُس کی خوشبو سے کریں باتیں اگر |
| ہم گلی میں اُن کی جائیں، کیا کریں؟ |
| یوں کسی اک بات پر ہم روٹھ کر |
| خاک پاؤں سے اُرائیں، کیا کریں؟ |
| وہ مری قسمت میں ہے یا پھر نہیں |
| ہاتھ نجمی کو دکھائیں، کیا کریں؟ |
| جانتے ہیں رسمِ دنیا اچھے سے |
| دل کسی سے پھر لگائیں، کیا کریں؟ |
| کامران |
معلومات