| پہلو میں پلتے سب غم بدل جاتے ہیں |
| آنکھ کُھلتی ہے موسم بدل جاتے ہیں |
| جب کبھی عشق پر کھولنے لگتا ہے |
| ہائے! کم بخت پھر ہم بدل جاتے ہیں |
| بھیگی آنکھیں بھروسے کے قابل نہیں |
| لوگ تو آنکھیں بھی نم بدل جاتے ہیں |
| سوچتا رہتا ہوں پہروں میں یوں ہی بس |
| کیا کریں اُن کا؟ ہر دم بدل جاتے ہیں |
| جب ہوا چلتی ہے ناز سے ساز سے |
| اُن حسیں زلفوں کے خم بدل جاتے ہیں |
| کامران |
معلومات