| جب تلک جی سکے جفا لیں گے |
| اپنے حق میں یہی سزا لیں گے |
| جھوٹ بولیں اگر تو سوچا ہے |
| ہم خود اپنی زباں چبا لیں گے |
| ہم تجارت یہی کریں گے بس! |
| بدلے میں صرف اک دعا لیں گے |
| ہے یہی انتخاب تو سن لو! |
| بے وفائی نہیں، وفا لیں گے |
| پوچھا ملحد کسی نے کیا لو گے؟ |
| بت تمہی رکھ لو، ہم خدا لیں گے |
| ریت ساحل پہ ہے کہ شاید جب |
| وہ چلیں ہم بھی نقشِ پا لیں گے |
| اُس کو کہنا تبھی چلا آئے |
| سنگ راہوں سے جب ہٹا لیں گے |
| ہم کسی کو نہیں ستائیں گے |
| بس کبھی خود کو ہم ستا لیں گے |
| منزلوں کی لگن میں خود کو ہم |
| چلتے چلتے بہت تھکا لیں گے |
| کامران |
معلومات