| ہے ادا ایک یہی میری کہ پانا دل کا |
| مجھ کو لے ڈوبے گا میرا ہی ستانا دل کا |
| گو ذرا سی ہو خلش اور چلانا دل کا |
| یاد کر کر کے اسے اشک بہانا دل کا |
| ملتے ملتے وہ ترا مجھ سے نہ پھر مل پانا |
| یاد آتا ہے مجھے تیرا بہانا دل کا |
| روٹھ کے ٹوٹ کے پھر سے چلے آنا میرا |
| اچھا لگتا ہے مجھے خود ہی منانا دل کا |
| تیرا انکار مرے کام تو آیا لیکن |
| ہائے مایوس ہو کر میرا وہ جانا دل کا |
| عشق میں اِس کا پتا بھی نہ چلا میرے دل |
| کب ہوا؟ کیسے ہوا؟ لگنا لگانا دل کا |
| میں تو اِس عشق پہ حیران ہو میری جاناں! |
| دور ہی دور سے تیرا وہ چرانا دل کا |
| پھر کہیں دیر نہ ہو جائے ابھی سے جاناں! |
| تم چلے آؤ کہ موسم ہے سہانا دل کا |
| تیری ہر بے رخی کافی ہوئی میرے دل کو |
| اچھا لگتا ہے مجھے ناز اُٹھانا دل کا |
| کامران |
معلومات