| عرش کو چلے نکلے وہ ﷺ کچھ یوں گھر سے |
| وقت رُک گیا آقا ﷺ کے اِس سفر سے |
| بحث ہے کدھر منزل تھی مصطفی ﷺ کی |
| آگے ہے جو جبرائیل کے بھی پر سے |
| مان لو بشر ہیں وہ تو نور اللہ |
| نور ہو گئے مل کر وہ بھی بشر سے |
| گُزرے اِس جہاں سے ٹھہرے لا مکاں میں |
| اللہ اللہ حیراں عقل ہے سفر سے |
| تھی فضا معطر ہر طرف وہی پر |
| خوشبو بھینی بھینی اُن کے اِس اثر سے |
| ہر زمانے کے ہر حال پر نظر ہے |
| لا مکاں ہیں، وہ واقف ہیں، بحرو بر سے |
| پھر زمانے کے کُھلتے ہیں راز آخر |
| پردہ میم کا اُٹھتا ہے جب نظر سے |
| کامران |
معلومات