| میری ہر اک رگ میں تیری خواہش بھی ہے |
| تم چلے آؤ کہ دل میں گردش بھی ہے |
| آؤ مل بیٹھیں محبت کی باتیں ہوں |
| خوب موسم ہے کہ باہر بارش بھی ہے |
| کیا خبر کل کی کہ مٹ جائے حسُن بھی |
| حُسن دونوں کا ابھی تک دلکش بھی ہے |
| عشق میں ملنا نہ ملنا اور بات ہے |
| کر کے دیکھو گر محبت کوشش بھی ہے |
| ایک دو رنگوں کی باتیں چھوڑو، سنو! |
| عشق میں سب رنگوں کی آمیزش بھی ہے |
| یہ ڈبو دے گی، جلا دے گی، با خدا! |
| یہ محبت آب بھی ہے آتش بھی ہے |
| کامران |
معلومات