| راہ بتلاؤ ہمیں خود کو ستائیں کیسے |
| خشک آنکھیں ہو گئیں اشک بہائیں کیسے |
| ہم نے تو لاکھ جتن کر کے بھی دیکھے لیکن |
| مانتا ہی نہ ہو جب وہ تو منائیں کیسے |
| آج تک حالتِ دل میری نہیں سمجھا وہ |
| کتنی چاہت ہے ہمیں اُس کی بتائیں کیسے |
| غیر ہو یا وہ ہو اُلفت میں سبھی سے ہم نے |
| جب لگانا ہی نہیں دل تو لگائیں کیسے |
| ایک وہ حاصلِ الفت کہ ہمیں کافی ہے |
| ویسے بھی ہر کسی کے ناز اٹھائیں کیسے |
| بھول جانے کا تو نے کہہ دیا لیکن دل سے |
| تیری یادوں کے سبھی نقش مٹائیں کیسے |
| کامران |
معلومات