| سنو! تم آنکھوں سے بارش نہ کرنا |
| محبت میں کوئی خواہش نہ کرنا |
| یوں دیکھے جانا، یوں پرکھے بھی جانا |
| مگر اپنے لیے سازش نہ کرنا |
| بُھلا دے جو محبت اُس کی اے دل! |
| تم ایسی ویسی بھی ورزش نہ کرنا |
| ستاروں جیسا دل ہے میرا جاناں |
| کہ ساکن رہنا اور گردش نہ کرنا |
| میں ہر پل یاد آؤں میری یادیں |
| بُھلا دینے کی تم کوشش نہ کرنا |
| کامران |
معلومات