| چاہے بُرا چاہے اچھا شاعری سے مِلا |
| ہم سے نہ پوچھو ہمیں کیا شاعری سے مِلا |
| ملنے کو مجھ کو بہت کچھ مل گیا ہے مگر |
| مجھ کو بھی اک شخص تجھ سا شاعری سے مِلا |
| تو اور کچھ کر نہ کر سُن بات میری، یوں کر |
| تو حُسن اپنے کو اب جا شاعری سے مِلا |
| دل مبتلا ہے مرا بس عشق میں تیرے ہی |
| تجھ سے مِلا جو مِلا یا شاعری سے مِلا |
| میں مجنوں، لیلا کو لفظوں میں رہا ڈھونڈتا |
| جب عشق سا مجھ کو صحرا شاعری سے مِلا |
| سارے زمانے کے دکھ بھی مجھ کو تنہا ملے |
| جیسے تو بھی مجھ کو تنہا شاعری سے مِلا |
| دل میرا ہے ریت کا صحرا، کہ لفظوں میں وہ |
| اک تیرا نقشِ کفِ پا شاعری سے مِلا |
| کامران |
معلومات