| پہروں اُس کو سوچنا اچھا لگتا ہے |
| ہر گماں اِس عشق میں سچا لگتا ہے |
| لوگوں کے انداز بدلے ہیں اِس طرح |
| اب تو جھوٹا شخص بھی سچا لگتا ہے |
| یہ ذرا سی بات پر خود سے روٹھے گا |
| دل مرا جیسے کوئی بچہ لگتا ہے |
| میں تو ہر پل سوچتا رہتا ہوں اُسے |
| ایسا کرتا ہوں کہ وہ اچھا لگتا ہے |
| تم پھسل کر گر بھی سکتے ہو، سوچنا! |
| میرا دل کو راستہ کچا لگتا ہے |
| کامران |
معلومات