| آنکھ میں پھول سا کھل گیا ہے |
| خواب میں ہم سفر مل گیا ہے |
| جس کی چھاؤں تلے بیٹھتے تھے |
| پیڑ وہ آندھی سے ہل گیا ہے |
| اُس کی بس آرزو کرنے سے ہی |
| میرا ہر زخم بھی سِل گیا ہے |
| میں تو خود اپنے بس میں نہیں ہوں |
| جب سے اُس پر مرا دل گیا ہے |
| چاند میں داغ آیا کہاں سے؟ |
| جیسے اُس ٹھوڑی پر تل گیا ہے |
| کامران |
معلومات