ہر کسی پر یہ ظاہر نہیں ہوتے ہیں
میری جاں سب تو شاعر نہیں ہوتے ہیں
بس یوں ہی ساتھ بھی کچھ چلے آتے ہیں
اب سبھی تو مسافر نہیں ہوتے ہیں
لوگ کچھ لگتے ہیں عمر بھر ساتھ ہیں
لگتے تو ہیں وہ آخر نہیں ہوتے ہیں
ہوتے ہیں بس کسی ایک کے ہونے سے
شعر تو سب کی خاطر نہیں ہوتے ہیں
سر سے پا تک ہیں ظاہر انہی کے لیے
ہم کہیں اور ظاہر نہیں ہوتے ہیں
کامران

0
25