| تان لی اُس نے چادر سی نور کی بھی |
| مل گئی جس کو قربت حضور ﷺ کی بھی |
| اُن نگاہوں کا ﷺ جس پر کرم ہو گیا |
| دیکھ لے گا وہ پھر ہر شے دور کی بھی |
| میرا دل دیکھنے کو ہے جلوہِ نور ﷺ |
| اللہ ! ہمت دلِ کوہِ طور کی بھی |
| یادِِِ آقا ﷺ سے دل بھی سکوں میں رہے |
| اک الگ حد ہے دل کے سرور کی بھی |
| دید اُن کی ﷺ ہو کافی ہے مجھ کو یہی |
| اب تمنا نہ جنت، نہ حور کی بھی |
| میں خطا کار مِدحت سرائی کروں |
| دل کو آمد ہے اُن کےﷺ ظہور کی بھی |
| کامران |
معلومات