| عشق کا گیت گاتی رہی رات بھر |
| یاد اُس کی جگاتی رہی رات بھر |
| آرزو میری لکھ لکھ کے اِن ہاتھوں پر |
| نام تیرا مٹاتی رہی رات بھر |
| چاند کو سامنے رکھ کے صورت حسیں |
| بال اپنے بناتی رہی رات بھر |
| بجھ نہ پائے وہ ہلکی سی آہٹ سے بھی |
| شمع ایسی جلاتی رہی رات بھر |
| اُس کے آنگن سے ہو کر وہ اک بھینی سی |
| خوشبو مجھ کو ستاتی رہی رات بھر |
| آہٹوں کا اثر اب تلک باقی ہے |
| جیسے وہ آتی جاتی رہی رات بھر |
| اُس متاعِ محبت سے روٹھا ہوں میں |
| آرزو جس کی مناتی رہی رات بھر |
| کامران |
معلومات