| وہ میرے خوابوں میں اک مدت سے آیا نہیں |
| میری بھی آنکھوں کو کوئی اور بھایا نہیں |
| میں جانتا ہوں محبت ہی میں ہے عاجزی |
| سر میرا جھکتا رہا میں نے اُٹھایا نہیں |
| میں جانتا تھا محبت میری یک طرفہ ہے |
| میں خود ہی جلتا رہا اُس کو جلایا نہیں |
| میں روٹھا اُس سے کہ شاید وہ منائے مجھے |
| اُس نے تو اک بار بھی مجھ کو منایا نہیں |
| کیسے یہ میں مان لوں، وہ بھی مجھے چاہے گا |
| اُس نے تو جی بڑھ کے بھی مجھ کو ستایا نہیں |
| میں جانتا ہوں محبت ہے وہ میری مگر |
| احسان یہ زندگی بھر بھی جتایا نہیں |
| کامران |
معلومات