| اتنا آساں جواب لکھ سکتا ہوں |
| پانی کو میں شراب لکھ سکتا ہوں |
| اپنے حق میں عذاب لکھ سکتا ہوں |
| کتنے دیکھے ہیں خواب لکھ سکتا ہوں |
| شاعر ہوں چاہوں تو تری زلفوں پر |
| میں اک پوری کتاب لکھ سکتا ہوں |
| اک ٹہنی پر ہیں دونوں خود کو کانٹا |
| اور اس کو میں گلاب لکھ سکتا ہوں |
| کتنے القاب ہیں مرے تیرے میں |
| وہ، تم چھوڑو جناب لکھ سکتا ہوں |
| اتنا معصوم بھی نہیں ہوں میں اب |
| خاموشی کو جواب لکھ سکتا ہوں |
| وہ گر میرے لیے نہیں کُھلتی تو |
| اُن آنکھںوں کو نقاب لکھ سکتا ہے |
| کامران |
معلومات