| وہ مجھ سے نہ جانے کیوں مرعوب نہیں ہوتا؟ |
| ایسا تو محبت کا اسلوب نہیں ہوتا |
| چھو کر کبھی دیکھو ہاتھوں میں نہیں آئے گا |
| ہر ٹپکا ہوا آنسو مرطوب نہیں ہوتا |
| رسماً ہی کہا جاتا ہے آپ بھی میرے ہو |
| سچ تو یہ ہے ہر کوئی محبوب نہیں ہوتا |
| ہائے وہ محبت جس سے جاتی رہیں آنکھیں |
| ہر باپ تو ہوتا ہے یعقوب نہیں ہوتا |
| کس کس کے سنوں شکوے، کس کس سے سنوں باتیں |
| خود کو بھی میں اب اکثر مطلوب نہیں ہوتا |
| یہ روزِ ازل سے ہے وہی بات پرانی سی |
| دل عاشقی میں اوروں سے منسوب نہیں ہوتا |
| کامران |
معلومات