وہ میری طرف اب کیوں مرعوب نہیں ہوتا؟
ایسا تو محبت کا اسلوب نہیں ہوتا
چھو کر کبھی دیکھو ہاتھوں میں نہیں آئے گا
ہر ٹپکا ہوا آنسو مرطوب نہیں ہوتا
رسماً ہی کہا جاتا ہے آپ بھی میرے ہو
سچ تو یہ ہے ہر کوئی محبوب نہیں ہوتا
ہائے وہ محبت جس سے جاتی رہیں آنکھیں
ہر باپ تو ہوتا ہے یعقوب نہیں ہوتا
کس کس کے سنوں شکوے، کس کس سے سنوں باتیں
خود کو بھی میں اب اکثر مطلوب نہیں ہوتا
یہ روزِ ازل سے ہے وہی بات پرانی سی
دل عاشقی میں اوروں سے منسوب نہیں ہوتا
کامران

0
1
5
وہ میری طرف اب کیوں مرعوب نہیں ہوتا؟
سر مرعوب کسی "سے" ہوتے ہیں کسی کی طرف مرعوب نہیں ہوتے - جملہ صحیح ہوتا وہ مجھ سے اب کیوں مرعوب نہیں ہوتا -

0