| جھوٹی سی آس سے ٹوٹ نہ جائے |
| دل مرا یاس سے ٹوٹ نہ جائے |
| آئینے جیسا کہیں مرا دل |
| خود مری سانس سے ٹوٹ نہ جائے |
| ڈرتا ہوں عشق کا رشتہ کہیں |
| ایک قیاس سے ٹوٹ نہ جائے |
| عشق بھرم ہے یہ فاصلہ بھی |
| دور سے پاس سے ٹوٹ نہ جائے |
| جلدی میں رہتا ہوں ڈرتا بھی ہوں |
| بخیہ لباس سے ٹوٹ نہ جائے |
| میری غزل کا بھی وزن کہیں |
| حرفِ شناس سے ٹوٹ نہ جائے |
| کامران |
معلومات