Circle Image

محمد قاسم

@Md_qasim

*تو جسے ہر گھڑی سمجھتا ہے*
*وہ تجھے اجنبی سمجھتا ہے*
*کوئی اپنا بھی ہو گا صحرا میں*
*جو مری تشنگی سمجھتا ہے*
*جو بھی کہتا ہے حق کی بات تجھے*
*تو اسے با طنی سمجھتا ہے*

0
83
*اوج پر ہم نے جو عاشق کے ستارے دیکھے*
*جابجا ہم نے محبت کے شرارے دیکھے*
*کیا غلط ہے کے ترے خواب کنوارے دیکھے*
*جیتے جی یار ہمارے بھی چھوارے دیکھے*
*ہوگئے کتنے محبت میں خسارے دیکھے*
*ہم گناگار ہیں جو خواب تمہارے دیکھے*

0
67
تمہاری باتیں ساری اور کچھ دن
لگیں گی ہم کو پیاری اور کچھ دن
کرو تم پاسداری اور کچھ دن
یہاں ہے سنگ باری اور کچھ دن
کرو تم راز داری اور کچھ دن
یہ غم یہ آہ و زاری اور کچھ دن

0
89
ایمان کی دولت بھی جو قاسم کو ملی ہے
سب ان کا کرم ہے جو مری بات بنی ہے
ٹوٹی ہوئی کشتی مری طوفاں سے چلی ہے
دیکھو تو ذرا شان سے ساحل پہ کھڑی ہے
بگڑی ہوئی ہر بات مری ان سے بنی ہے
سینے میں ازل ہی سے مرے عشق نبی ہے

102
سچ کو سچ ہی کہا گفتار کا سودا نہ کیا
ڈر کے مارے کبھی اخبار کا سودا نہ کیا
ساتھ مظلوم کا دینا ہی گوارہ تھا مجھے
ہاتھ کٹوا دیے تلوار کا سودا نہ کیا
مجھ کو منظور ہے پھانسی پہ لٹکنا لیکن
سر جھکٰا یا نہیں دستار کا سودا نہ کیا

0
102
درد دل کی دوا مصطفٰےمصطفٰے
نسخئہ کیمیا مصطفٰےمصطفٰے
چاند سورج زمیں آسماں کہکشاں
دو جہاں میں سدا مصطفٰےمصطفٰے
لامکاں سے مکاں ایک ہی ہے صدا
سیّد ِ مجتبٰی مصطفٰےمصطفٰے

0
52
اپنے با با کی جا ن ہے بیٹی
اپنے ماں کی زبان ہے بیٹی
گھر میں جس کے بھی تیری آمد ہو
گھر وہ جنت نشان ہے بیٹی
تجھ سے روشن جہاں میں ہے خورشید
تو بلالی اذان ہے بیٹی

0
64
داتا سلام لے لو شاہا سلام لے لو
سرکار دوجہاں تم آقا سلام لے لو
محبوب کبریا ہو مختار ِ دوجہاں ہو
ہو شاہِ دوجہاں تم، سب کا سلام لے لو
مشکل میں آپڑےہیں آپڑےہیں لاچار ہم کھڑے ہیں
بھیجو مدد کہیں سے شاہا سلام لے لو

267
*مجھے وہ بھی آنکھیں دِکھانے لگے ہیں*
*جو بیٹے مرے اب کمانےلگے ہیں*
*پڑوسی مرے مسکرانے لگے ہیں*
*کوئی بات مجھ سے چھپانے لگے ہیں*
*وہ خوابوں میں پھر آنے جانےلگے ہیں*
*جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں*

0
118
پیار تمہارا کیا کم ہے
درد مسلسل ہر دم ہے
کتنا حسیں یہ سنگم ہے
آنسو خوشی کے اور غم ہے
جان و دل اس پر قرباں
ایسا میرا ہمدم ہے

0
93
لگے سخن امتحان جیسا**
*ہے " داد "ملنا گمان جیسا*
**ہر لفظ تیرا یہاں مظفر* *
**رہے گا باقی نشا ن جیسا*
*جو آؤ ملنے ، تمہیں سناؤں*
*غزل کا لہجہ اذان جیسا*

0
111
وقت لگتا ہے یہاں خود کو سدھرنے کے لیے
تجربے کے دشت سے دل کو گزرنے کے لیے
حوصلے کا فی نہیں کچھ کر گزر نے کے لیے
اک مسلسل جنگ کرنی ہے ابھر نے کے لیے
کون کرتاہے بھلا یاں عشق مرنے کے لیے
زندگی درکار ہے اک زخم بھرنے کے لیے

0
73
شام ہوتے ہی مجھے ہچکیاں کیوں آ نے لگی
میں تو سمجھا تھا کہ اک یار تھا سو چھوڑ دیا
نفس" میرا جو طلب گار تھا سو چھوڑ دیا
راستہ میں نے بھی گلزار تھا سو چھوڑ دیا
حاکمِ وقت ترے ظلم کے آگے ہم نے
جو ملا تجھ سے پرسکار تھا سو چھوڑ دیا

0
93
اپنے ماں باپ سے جو سال میں دوبار ملے
رشتے غیروں سے بڑے سچے بناتا کیا ہے
کرکے مایوس ہمیں سارے زمانے میں فقط
دانت ہاتھی کے ہمیں او ر د کھا تا کیا ہے
تجھ سے ناراض ہیں یہ سارے محلے والے
درس ممبر پہ کھڑے ہو کہ سناتا کیا ہے

0
99
عشق نبی میں جن کے دل کھو جاتے ہیں
*رستے خود منزل تک چھوڑنے آتے ہیں
جیتے جی جنت کی سند وہ پاتے ہیں
جن کو آقا اپنے مدینے بلاتے ہیں
؟
آقا جن کو اپنے مدینے بلاتے ہیں

0
80
*لکھوں جو اپنی وفا کا حساب کم نہیں ہے
ہمارے خوں میں ابھی انقلاب کم نہیں ہے
وطن کے نام پہ حاضر ہیں جان دینے ہم
ہماری قوم میں باقی گلاب ، کم نہیں ہے
کسی حسینا سے تیرا شباب کم نہیں ہے
تو پردے میں ہو بھی ، تیرا حساب کم نہیں ہے

0
78
کون کہتا ہے محبت میں خسارہ ہے مجھے
بس یہی ایک تو جینے کا سہارا ہے مجھے
بے سبب اس سے ہی تو جان کا خطرہ ہے مجھے
زندگی یہ ہے تو پھر موت گوارا ہے مجھے
مشکلیں لاکھ سہی صبر کا دامن نہ چھٹا
بگڑے حالات نے ہر وقت سنوارہ ہےمجھے

0
94
کسی کی دیکھی نہیں جاتی مفلسی مجھ سے
کسی کی دور ہو جائے کچھ تو کمی مجھ سے
کوئی بھی مجھ سے مری خیر یت نہ پوچھے گا.....
*کسی نے چھین لی جینے کی ہر خوشی مجھ سے !!*
ہمیشہ سے میں تو سچ کا پجاری ہوں جانا
کسی کی پوری نہ ہو پائی ہےکمی مجھ سے

0
107
عشق کے ذروں کو اپنے اک ستارہ کرگیا
پردہ غفلت کا دلوں سے دور سب کا کرگیا
میں نجومی تھا بہت مشہور اپنے شہر کا
*اک ستارہ مری قسمت میں اندھیرا کر گیا*
اّس کی صحبت میں جو گزرے زندگی کے چند روز
چند روزوں میں ہی میرا پار بیڑا کر گیا

0
54
ترے بغیر جو گزرے ہیں ، باب پر رویا
تمام عمر میں اس ایک خواب پر رویا
لگا کے آگ وہ خود ہی، پڑوس کے گھر میں
کسی نے پوچھ لیا تو ، جواب پر رویا
یہی تو ریت چلی آئی ہے زمانے سے
جو وقت ہاتھ سے نکلا ،حساب پر رویا

0
71
فن کی پیچیدہ گرہ سلجھائیں کیا
دن میں تارے تم کو ہم دکھلائیں کیا
پر ہمارے ہیں بہت چھوٹے مگر
تم کہو تو ڈال سے اڑجائیں کیا
عشق تم سے ہوگیا بس ہوگیا
اب تمہارے نام پہ مرجائیں کیا

0
68
عشق میں بیتاب دیکھے جائیں گے
صرف تیرے خواب دیکھے جائیں گے
حسن کے سیلاب دیکھے جائیں گے
عاشقاں بیتاب دیکھے جائیں گے
ہم فقیروں کو نہیں کچھ واسطہ
جن کے یاں القاب دیکھے جائیں گے

0
75
گزر جا ئے نہ یہ رت بھی سہانی
کروں اختر شماری اور کب تک
کرو باتیں عمل کی کچھ تو واعظ
یہی جادو بیانی اور کب تک

0
95
بنتے ہی ٹوٹ جاتے ہیں ہر بار راستے
ہر سال تو بناتی ہے سرکار راستے
منزل کی جستجو ہو تو مت سونچ بس نکل
ضامن ہیں کامیابی کے پرخار راستے
ماں باپ کی دعاؤں کو تم ساتھ لے چلو
منزل تلک لے جائینگے ہر بار راستے

0
90
میں تو دشمن سے بھی کرتا ہوں محبت کی باتیں
کیوں مرے ساتھ محبت میں غلط ہوتا ہے
میں تو دشمن سے بھی کرتا ہوں محبت یارو
کیوں مرے ساتھ محبت میں غلط ہوتا ہے
جن کو آتا ہی نہیں خاک نشینی کا ہنر
ایسے لوگوں سے شرافت میں غلط ہوتا ہے

0
77
ہمتِ مرداں تو مدادِ خدا ، قاسم
ممکن ہی نہیں پوری ہوبزدل کی تمنا
اوزان میں، موزوں بھی ہو، شاعر کا یہاں شعر
اتنی ہی تو " فرحان " کے ہے "دل" کی تمنا

0
76
میں جانتا تھا کیا ہے مری تعبیر محبت
ہیروں میں پڑی ہے مرے زنجیر محبت
اک آگ کا دریا ہے اسے مت سہل جان
آتی نہیں کچھ کام یاب تدبیر محبت
آسان سمجھتے ہیں، تیرے ساتھ میں چلنا
ہاں ! جان پہ بن آتی ہے تقدیر محبت

0
83
جب چھین لیا ہم سے شریعت کا وہ قانون
یاد آیا اسی روز ہم آزاد ہوۓ تھے
لوٹی گئی اسلاف کی جب ہم سے نشانی
یاد آیا اسی روز ہم آزاد ہوۓ تھے

0
68
ساری دنیا کو تو میں بد نام لگا
جتنے جی چاہے مجھ پر الزام لگا
ساری دنیا کو میں تو بدنام لگا
جتنے جی چاہے مجھ پر الزام لگا
جھٹ سےآ ۓ ،رات جگاۓ ،خود لکھ جاۓ
شعر و سخن یہ قاسم کو الہام لگا

0
103
رہی منتظر کئی مدتوں کی تڑپ مری
ترے رخ پہ یہ جو نقاب ہے وہ عذاب ہے
کوئی کیسے دے، یہ کہاں ملے گا ، ذرا بتا
یہ تو عمر بھر کا حساب ہے وہ عذاب ہے
تجھے دل ہی دل میں بنا کے اپنا تھا خوش بہت
تو نے جب سے مانگا جواب ہے وہ عذاب ہے

0
110
روزن سے ترے در کا میں دیدار کروں گا
ظالم نے مرے پاؤں کی زنجیر بڑھادی
دھل جاۓگناہو ں کے مرے داغ ہی سارے
ایسی میں نے ایمان کی اکسیر بڑھا دی
محفل میں سرِ عام مرا کر کے تماشہ
اے یار ! تو نے تو مری توقیر بڑھادی

0
128
آنسو خوشی کے غم میں پرونا تو آۓ گا
موقع پرست لوگوں میں جینا تو آۓ گا
لاؤں صفت کہاں سے فرشتوں سی تو بتا
انسان ہوں میں ، درد پہ رونا تو آئیے گا
منزل کی جستجو میں کئی بار گر پڑا
چلتا رہا میں یوں ہی ، سنبھلنا تو آۓ گا

0
132
اسے خبر ہی نہیں میرے دل پہ کیا گزری
مرا جو پہلے تھا وہ دلنشین ، اب نہیں ہے
کوئی ہمیں بھی سکھائے یہ فن کی فنکاری
یہ مشغلہ مجھے دیکھا حسین ، اب نہیں ہے
بجا کے دیکھ ذرا ، دل کے تار ، پھر کہنا
وہ سب مکان ہیں خالی ، مکین اب نہیں ہے

0
105
میں جانتا تھا کیا ہے مری تعبیر محبت
پیروں میں پڑی ہے مرے زنجیر محبت
اک آگ کا دریا ہے اسے مت سہل جان
آتی نہیں کچھ کام یاں تدبیر محبت
آسان سمجھتے ہیں، ترے ساتھ کا چلنا
ہاں ! جان پہ بن آتی ہے تقدیر محبت

0
59
اک نظم
*استاد محترم*
دکن میں ایک ہی ہیں سخن داد محترم
*سردار* ہیں *سلیم* بھی استاد محترم
سو سال تم رہو یوں ہی آباد محترم
دشمن تمہار ے ہو گئے برباد محترم

0
115
عشق میں بیتاب دیکھے جائیں گے
صرف تیرے خواب دیکھے جائیں گے
حسن کے سیلاب دیکھے جائیں گے
عاشقاں بیتاب دیکھے جائیں گے
ہم فقیروں کو نہیں کچھ واسطہ
جن کے یاں القاب دیکھے جائیں گے

0
80