ایمان کی دولت بھی جو قاسم کو ملی ہے
سب ان کا کرم ہے جو مری بات بنی ہے
ٹوٹی ہوئی کشتی مری طوفاں سے چلی ہے
دیکھو تو ذرا شان سے ساحل پہ کھڑی ہے
بگڑی ہوئی ہر بات مری ان سے بنی ہے
سینے میں ازل ہی سے مرے عشق نبی ہے
ہرسمت زمیں چاند ستاروں سے سجی ہے
منظور نظر آپ کا ہر ایک ولی ہے
زم زم سے وضو کرکے لے تو نام ادب سے
یہ مصر کا بازار نہیں شہرِ نبی ہے
ٹہری تھی خزاں آکے مرے باغ میں برسوں
قسمت کی کلی نامِ محمد سے کھلی ہے
ہوجائے زیارت جو مجھے خواب میں آقا
اک میرے سوا کون یہاں من کا دھنی ہے

103