| سچ کو سچ ہی کہا گفتار کا سودا نہ کیا |
| ڈر کے مارے کبھی اخبار کا سودا نہ کیا |
| ساتھ مظلوم کا دینا ہی گوارہ تھا مجھے |
| ہاتھ کٹوا دیے تلوار کا سودا نہ کیا |
| مجھ کو منظور ہے پھانسی پہ لٹکنا لیکن |
| سر جھکٰا یا نہیں دستار کا سودا نہ کیا |
| میرے اسلاف نے یہ درس دیا ہے مجھ کو |
| جان پر بن آئی کردار کا سودا نہ کیا |
| مجھ کو معلوم تھا منزل ہے بہت دور مری |
| کیاہوا راستے پرخار کا سودا نہ کیا |
| تیز طوفان سے ساحل پہ نکل آئے مگر |
| ٹوٹی پھوٹی ہوئی پتوار کا سودا نہ کیا |
| بن کے جگنو ں ہی سہی رہنے دو قاسم کو یہاں |
| بدلے خورشید کے انوار کا سودا نہ کیا |
معلومات