لگے سخن امتحان جیسا**
*ہے " داد "ملنا گمان جیسا*
**ہر لفظ تیرا یہاں مظفر* *
**رہے گا باقی نشا ن جیسا*
*جو آؤ ملنے ، تمہیں سناؤں*
*غزل کا لہجہ اذان جیسا*
*وہ ہتھکڑی یوں لگا کے بولے*
*میں ہوں تمہارا ضمان جیسا*
*[*لگا کے دل میں ہمارے بولے**
*ہے عشق تیرا فتان جیسا*
*لہو سے اپنے ، زمین بنجر*
*ہمیں نے سینچی کسان جیسا*
*جہاں میں دوجا ملے تو کہنا*
*ہمارے ہند و ستان جیسا*
*اساتذہ کا کرو ادب تم*
*ہیں ساتھ اپنے زمان جیسا*
*
** *کسی کو اتنا کبھی نا چا ہو**
*چڑھے وہ سرپر جو تان جیسا*
*کہاں سے لاؤں سکت میں اتنی*
*غزل کا لہجہ اذان جیسا*
*خدا بچائے مری زباں کو*
*ہے دور حاضر نچان جیسا*
*لگا کے نفرت کی آگ قاسم**
*وہ بولے سب ہے امان جیسا*

0
111