*تو جسے ہر گھڑی سمجھتا ہے*
*وہ تجھے اجنبی سمجھتا ہے*
*کوئی اپنا بھی ہو گا صحرا میں*
*جو مری تشنگی سمجھتا ہے*
*جو بھی کہتا ہے حق کی بات تجھے*
*تو اسے با طنی سمجھتا ہے*
*یہ تو ہے جان لیوا بیماری*
*تو جسے عاشقی سمجھتا ہے*
**صنف نازک پہ آزما کر زور
*خود کو وہ آدمی سمجھتا ہے*
*کام اوروں کے بھی توآیا کر*
*وہ خدا بندگی سمجھتا ہے*
ہر خطا میری بخش دے گا وہ*
*رب مری عاجزی سمجھتاہے*
*رات دن جو سفرمیں رہتا ہو*
*تیرگی روشنی سمجھتا ہے*
*ساری ملت کا مال کھا بیٹھا*
وہ جسے تو سخی سمجھتا ہے*
*جھونپڑی اس کی جل گئی پیارے*
*جس کا دل مفلسی سمجھتا ہے*
*کامیابی اسے ملی قاسم*
*رشتہ جو باہمی سمجھتاہے*

0
83