شام ہوتے ہی مجھے ہچکیاں کیوں آ نے لگی
میں تو سمجھا تھا کہ اک یار تھا سو چھوڑ دیا
نفس" میرا جو طلب گار تھا سو چھوڑ دیا
راستہ میں نے بھی گلزار تھا سو چھوڑ دیا
حاکمِ وقت ترے ظلم کے آگے ہم نے
جو ملا تجھ سے پرسکار تھا سو چھوڑ دیا
کوئی مظلوم کہ فریاد بھلا سنتا
سانس لینا بھی گراں بار تھا سو چھو ڑ دیا

0
93