شام ہوتے ہی مجھے ہچکیاں کیوں آ نے لگی |
میں تو سمجھا تھا کہ اک یار تھا سو چھوڑ دیا |
نفس" میرا جو طلب گار تھا سو چھوڑ دیا |
راستہ میں نے بھی گلزار تھا سو چھوڑ دیا |
حاکمِ وقت ترے ظلم کے آگے ہم نے |
جو ملا تجھ سے پرسکار تھا سو چھوڑ دیا |
کوئی مظلوم کہ فریاد بھلا سنتا |
سانس لینا بھی گراں بار تھا سو چھو ڑ دیا |
معلومات