ترے بغیر جو گزرے ہیں ، باب پر رویا
تمام عمر میں اس ایک خواب پر رویا
لگا کے آگ وہ خود ہی، پڑوس کے گھر میں
کسی نے پوچھ لیا تو ، جواب پر رویا
یہی تو ریت چلی آئی ہے زمانے سے
جو وقت ہاتھ سے نکلا ،حساب پر رویا
لگا کے مجھ پہ وہ الزام بے وفائی کا
خود آپ اپنے بنائے نصاب پر رویا
لٹا کے جان وہ اپنی بھری جوانی میں
کوئی شہید ، تو کوئی ، شباب پر رویا
کہاں چلی گئی بے فکر زندگی اپنی !
یہ صبح شام کے خانہ خراب پر رویا
**محمد قاسم کلیانوی،*

0
71