| آنسو خوشی کے غم میں پرونا تو آۓ گا |
| موقع پرست لوگوں میں جینا تو آۓ گا |
| لاؤں صفت کہاں سے فرشتوں سی تو بتا |
| انسان ہوں میں ، درد پہ رونا تو آئیے گا |
| منزل کی جستجو میں کئی بار گر پڑا |
| چلتا رہا میں یوں ہی ، سنبھلنا تو آۓ گا |
| خورشید مجھ میں روشنی تجھ سی نہیں تو کیا |
| جگنو کی طرح شام سے جلنا تو آۓ گا |
| خورشید دو جہاں میں تری روشنی کے بعد |
| جگنو کی طرح شام سے جلنا تو آۓ گا |
| صحبت میں اہل فن کے جڑ ونا تو آۓ گا |
| لفظوں کو شاعری میں پرونا تو آۓ گا |
| محنت سے اپنی پورا سمندر کھنگا ل دے |
| موتی نہیں تو ہاتھ ، نگینا تو آۓ گا |
| احسان تیرا عشق ، بہت مجھ پہ ہوگیا |
| روشن جہاں کو کرکے پگھلنا تو آ ۓ گا |
| ہمدم! ہمیشہ سامنے تو کھُل کے آ یا کر |
| اپنے ہوں نکتہ چیں تو سنورنا تو آ ۓ گا |
| قاسم کبھی تو اپنی تُو محفل میں مدعو کر |
| اہلِ علم سے ملنے ،سلیقہ تو آۓ گا |
معلومات