*مجھے وہ بھی آنکھیں دِکھانے لگے ہیں*
*جو بیٹے مرے اب کمانےلگے ہیں*
*پڑوسی مرے مسکرانے لگے ہیں*
*کوئی بات مجھ سے چھپانے لگے ہیں*
*وہ خوابوں میں پھر آنے جانےلگے ہیں*
*جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں*
*نئےحکمراں روز آنے لگے ہیں*
*"تمہیں" کیا سکندر ٹھکانے لگے ہیں*
*وہ نفرت کے دریابہانے لگے ہیں*
*وہیں ہم محبت لٹانے لگے ہیں*
*ادھاری سے منہ جوچھپانے لگے ہیں*
*غریبوں کوطعنے سنانے لگے ہیں*
*مصیبت میں آنکھیں چرانے لگے ہیں*
*مجھے دوستی میں جلانے لگے ہیں*
*محبت میں آنسو بہانے لگے ہیں*
*ستم دوستوں کے چھپانے لگے ہیں*
*تمہیں کیا خبر دل جلانے لگےہیں*
*محبت کو قاسم نبھانے لگے ہیں*

0
119