Circle Image

Syedarqambukhari

@Syedarqambukhari

خونِ دل سے لکھ رہا ہوں داستانِ کربلا
در حقیقت میرا دل ہے ترجمانِ کربلا
ایک جانب ہیں ہزاروں ایک جانب ہیں حسینؓ
محوِ حیرت ہے زمین و آسمانِ کربلا
حضرتِ عباسؓ چھلنی ہو کے بھی فرما گئے
میں علمدارِ حسینؓ و پاسبانِ کربلا

7
ہم غمزدوں کا صرف دلاسہ حسین ہے
مومن ہیں ایماں کا بھی اثاثہ حسین ہے
معیارِ حق نبی کے صحابہ ہی تو ہوئے
اور مصطفی کے دیں کا خلاصہ حسین ہے
محراب ہو یا ہو وہی کربل کا واقعہ
خونِ سسر ہے یہ وہ نواسہ حسین ہے

6
تعبیر سے پیچھے ہی رہا خواب ہمارا
اس واسطے دل ہو گیا بے تاب ہمارا
یکتائی کا کیا پوچھتے ہو اتنا ہی سمجھو
آواز ہے اس شخص کی مضراب ہمارا
ان چاند ستاروں پہ ہمیں رشک نہیں ہے
کیوں کہ کبھی ڈوبا نہیں مہتاب ہمارا

0
6
آئینہ تم بنو لوگ سنوریں گے خود آئینے کے دکھانے کا کیا فائدہ
شیخ جی اب زمانے نے کروٹ ہے لی صرف باتیں سنانے کا کیا فائدہ
دوستی کا شجر میں لگاؤں تو تم آبیاری توجہ کی کرتے نہیں
بے ثمر بھی رہے اور سایہ نہ دے تو شجر کے لگانے کا کیا فائدہ
اس کی یادوں کی رسی لٹکتی رہی کہہ رہی تھی کہ پھندا بناؤ مجھے
میں نے دل سے کہا وہ گیا تو گیا جان اپنی گنوانے کا کیا فائدہ

0
2
21
وفا کے دعوے سے پہلے ہی خو سیکھو مچلنے کی
وفاداروں کی عادت ہی نہیں ہے شکوہ کرنے کی
تمھارے ہجر میں دل رات یہ آنکھیں مچلتی ہیں
ضرورت اب نہیں اس شہر میں بادل برسنے کی
اسے لے آو یارو ! اس کو دیکھوں تو سکوں آئے
کوئی صورت نہیں اس کے سوا دل کے بہلنے کی

0
3
اب نہیں باقی ذرا بھی اعتبارِ زندگی
دن بہ دن بڑھتا رہا ہے میرا بارِ زندگی
دل کے قبرستان میں مدفون کتنے راز ہیں
ایک بھی ظاہر ہو گر ہو تار تارِ زندگی
خانماں ہو کے بھی میں بے خانماوں میں رہا
جب مقدر نے کیا مجھ کو شکارِ زندگی

0
4
ایک مدت سے سفر میں ہیں کہاں ہم گھر گئے
انتظار یار میں ارمان سارے مر گئے
ایک دل جانے سے تم نے شور برپا کر دیا
عشق کی تقدیس پر وارے ازل سے سر گئے
آخری دم تک خرد جب پیش و پس کرتی رہی
عشق والے عشق سے ہی کام اپنا کر گئے

0
4
پرخطر راہوں پہ ہے اپنا سفر
زندگی پیاری نہ مرنے کا ہے ڈر
زندگی تو مشکلوں کے باوجود
شہنشاہوں کی طرح کی ہے بسر
میں نے مانگا غیر نے پایا اسے
سب دعاوں کا ہوا الٹا اثر

0
3
تمہارے دام میں ہم آپ آئے اپنی مرضی سے
ہماری جان بخشی کا کوئی سامان کیا کرتا
وفاوں کے عوض ہم کو وفائیں مل نہیں سکتی
میں تیرا ذکر کیوں کرتا ترا ارمان کیا کرتا
ابھی میں اپنے زخموں کو نمکداں میں ہی رکھتا ہوں
دوا اپنے نہیں کرتے کوئی انجان کیا کرتا

0
2
تیرے بن یہ زندگی میری ہوئی ہے اب عذاب
میرے بس میں کچھ نہیں کیونکر کرے کوئی عتاب
یار سے کہنا میں تیری راہ تکتا رہ گیا
منتظر ہوں ہاتھ میں مرجھا گئے ہیں سب گلاب
عشق سے بدظن نہ ہو کوئی سو میں اس واسطے
ظاہراً ہنستا رہا دل دل میں رویا بےحساب

0
4
ہمیں دنیا میں سرحد نے ہی پیاروں سے جدا رکھا
یہ وہ دکھ ہے جسے یا تو خدا سمجھے یا ہم سمجھے
وہ سرحد پار ہے لیکن وہ میرے دل میں رہتا ہے
وہاں سے جب صبا آئے اسے بھی ہم صنم سمجھے
اگر میری نگاہوں کے سیہ حلقوں کو وہ دیکھے
محبت میں جدائی کا وہ غم سمجھے، ستم سمجھے

0
8
عشق ہی ہے لم یزل عشق ہی ہے لا زوال
عشق سچا با وفا ہے عشق ہی ہے بے مثال
چین سے رہنے نہیں دیتا ہمیں تیرا خیال
آپ کب آئیں گے ، کب ہو گا صنم اپنا وصال
اولا تو کوئی صورت وصل کی ہوتی نہیں
ہو بھی تو لمحے میں گزرے گرچہ ہو وہ ایک سال

0
7
اس گلی کی سمت میرا دھیان اگر جانے لگے
رفتہ رفتہ دل بجھے ایسے کہ مر جانے لگے
ایک بے گھر کو بہت ہی رشک آیا دیکھ کر
شام ہوتے ہی پرندے اپنے گھر جانے لگے
دل کی دنیا میں ابھی اک مقبرہ بن جائے گا
دل میں بسنے والا جب دل سے اتر جانے لگے

0
5
ہاتھ رستے میں مجھ سے چھڑا تو لیا تیرے بن آب و دانہ رہا تو نہیں
دل تڑپتا ہے جب بھی تری یاد میں دل کو کہتا ہوں کچھ بھی ہوا تو نہیں
عکس تیرے مرے پاس محفوظ تھے تیرے کہنے پہ محذوف کرتا رہا
اک تخیل ہے دھندلا مرے ذہن میں تیری صورت ہے شاید لگا تو نہیں
وہ سکندر تھا جو ڈھونڈتا تھا مگر نسخہ ہائے بقا اس کو نئیں مل سکا
موت آتی ہے اس جسم ناسوت کو بعد اس کے کبھی بھی فنا تو نہیں

0
12
تمہارے بن مجھے کشمیر بھی ویران لگتا ہے
مجھے ہر دوست بھی میرا یہاں انجان لگتا ہے
تعلق توڑنے والے خدارا لوٹ کر آ جا
ترا ایسے چلے جانا بڑا نقصان لگتا ہے
ترے ہونے سے یہ سانسیں سہولت سے تو آتی تھیں
مگر اب آئینے میں دیکھو اک بےجان لگتا ہے

0
3
جسے یہ لوگ کہتے ہیں انا ہے
غبارے کی طرح ہوتی ہوا ہے
مقدر کو کبھی نہ دوش دینا
مقدر تو خدا کا فیصلہ ہے
جو جانا چاہے اس کو جانے دینا
ہماری اب سے یہ ہی آگیا ہے

0
3
نہ جانے کیوں طبیعت مضمحل ہے
اجل ہمراہ ہے اور مستقل ہے
یہ کیسا شور برپا ہو گیا ہے
مری تنہائی میں یہ کیا مخل ہے
محبت میں کبھی شدت بہت تھی
ابھی تو دل کا موسم معتدل ہے

0
5
ذہن پر اک جمود طاری ہے
زندگی ! تیرا بوجھ بھاری ہے
تم نے ہم کو بہت رلایا ہے
دیکھیے ، اب ہماری باری ہے
اپنی سوچوں سے تھک گیا ہوں میں
پھر بھی اب تک سفر یہ جاری ہے

0
2
کسی کے لب پہ مدت بعد میرا نام آیا ہے
مگر ہرجائی ہونے کا بھی پھر الزام آیا ہے
تو حائل سرحدوں کو توڑ کر آ جا مجھے لینے
ہمارے نام سرحد پار سے پیغام آیا ہے
محبت کے تقاضوں کو بھی پورا کر مرے ہمدم
بِنا لیلی کے کب مجنون کو آرام آیا ہے

0
7
زمانے میں وفائیں چپ گھڑی ہیں
حسینوں کی ادائیں چپ کھڑی ہیں
کہیں الٹا اثر اب ہو نہ جائے
لبوں پر سب دعائیں چپ کھڑی ہیں
کسی طوفان کا ہے پیش خیمہ
یہاں اب تک ہوائیں چپ کھڑی ہیں

0
4
جوش باقی ہے نہ اب کوئی تمنا دل میں ہے
یار سے ملنے گیا وہ بھی صفِ قاتل میں ہے
اک قیامت اُس قیامت سے ہی پہلے دیکھ لی
جو قیامت یار کے مِژگاں میں ہے اک تِل میں ہے
تیز و تند مغرور لہروں کا بھی ہے ٹوٹتا
اس تکبر کو مٹانے کا ہنر ساحل میں ہے

0
6
اب نہ دل میں بسا کرے کوئی
یعنی بے گھر رہا کرے کوئی
اپنے وعدے وفا کرے کوئی
اب نہ ایسی خطا کرے کوئی
وہ ملے گا تو ہم بھی مل لیں گے
ایسے کیسے ملا کرے کوئی

0
9
خاک اوڑھے چین سے پھر ہم بھی سوئے ایک دن
ہجر میں دم گھٹ رہا تھا پر نہ روئے ایک دن
جب یہاں ہم سر پھروں کو گل میسر نہ ہوئے
آپ ہی راہوں میں اپنی خار بوئے ایک دن
ہم ہوئے تائب خدا کی خاص رحمت یہ بھی ہے
سب گنہ یک مشت ہی پھر ہم نے دھوئے ایک دن

0
11
خاک میں جب ہمیں ملا آئے
پھر ہماری خبر بھی کیا آئے
جو بھی ہو گا وہی مقدر ہے
کیوں زباں پر کوئی گلا آئے
کوئی دیوار جیسا آدمی تھا
ہم جسے دردِ دل سنا آئے

0
4
تھکا ہارا ہوں یارب نیند آئے
کوئی نسخہ مجرب نیند آئے
تصور تیرا رخصت ہو گیا ہے
ابھی گزری ہے سہ شب نیند آئے
میں بچہ تھا تو ماں لوری سناتی
اکیلے میں مجھے کب نیند آئے

0
9
نیا میدان کوئی سر کریں گے
تمہارے دل میں اب ہم گھر کریں گے
ہمارے ہاتھ میں آئے وہ پتھر
تراشیں گے اسے مرمر کریں گے
اچھالیں گے فضاؤں میں یہ ذرے
ستاروں کا انہیں ہمسر کریں گے

0
9
پیالے خون کے پیتی ہے دنیا
مسلسل پی کے پھر روتی ہے دنیا
تباہی سے مرا دم گھٹ رہا ہے
زبان حال سے کہتی ہے دنیا
یہی کچھ آخری سانسیں ہیں شاید
تھکن سے چور اب لگتی ہے دنیا

0
6
تجھے دل میں رکھا ہے محرم سمجھ کر
رکھو مجھ کو پہلو میں ہمدم سمجھ کر
ترے بعد کیسے گزاری ہے ہم نے
کبھی سوچ لو خود کو تم، ہم سمجھ کر
کسی نے مجھے پھر سے بہکا دیا ہے
کرو درگزر ابن آدم سمجھ کر

0
9
ابھی وحشت میں بھی لب پر ترا ہی نام ہے ساقی
ترے میخانے میں میرے لئے کوئی جام ہے ساقی
طنابیں خیمہء دل کی ابھی تو ٹوٹنے کو ہیں
مگر میری نظر میں اب تلک خیام ہے ساقی
مجھے قیدِ محبت سے رہا ہرگز نہیں کرنا
ہوس کا اس گلستاں میں بچھا اب دام ہے ساقی

0
16