زمانے میں وفائیں چپ گھڑی ہیں
حسینوں کی ادائیں چپ کھڑی ہیں
کہیں الٹا اثر اب ہو نہ جائے
لبوں پر سب دعائیں چپ کھڑی ہیں
کسی طوفان کا ہے پیش خیمہ
یہاں اب تک ہوائیں چپ کھڑی ہیں
تقدس کی قسم کھائی ہوئی ہے
جبھی ساری ردائیں چپ کھڑی ہیں
وہ جن کے لعل ان سے کھو گئے ہیں
پریشاں حال مائیں چپ کھڑی ہیں
اکڑ کر پارسائی جا رہی ہے
جھکائے سر خطائیں چپ کھڑی ہیں

0
4