تجھے دل میں رکھا ہے محرم سمجھ کر
رکھو مجھ کو پہلو میں ہمدم سمجھ کر
ترے بعد کیسے گزاری ہے ہم نے
کبھی سوچ لو خود کو تم، ہم سمجھ کر
کسی نے مجھے پھر سے بہکا دیا ہے
کرو درگزر ابن آدم سمجھ کر
ترے پاس آیا ہوں اب تو دوا کر
نمک رکھ لے زخموں پہ مرہم سمجھ کر
خوشی سے کسی اور کا وہ ہوا پر
وہ لپٹے گا اس سے بھی ارقم سمجھ کر

0
9