ذہن پر اک جمود طاری ہے |
زندگی ! تیرا بوجھ بھاری ہے |
تم نے ہم کو بہت رلایا ہے |
دیکھیے ، اب ہماری باری ہے |
اپنی سوچوں سے تھک گیا ہوں میں |
پھر بھی اب تک سفر یہ جاری ہے |
خواہشیں ، خواب اور یہ امیدیں |
دل پہ ہر اک کی ضرب کاری ہے |
ایک دل کا وہ رونا روتے ہیں |
ہم نے دنیا بھی اپنی ہاری ہے |
جینے مرنے کے عہد و پیماں ہیں |
جان سب کو مگر پیاری ہے |
مطلبی یہ جہان سارا ہے |
اپنے مطلب سے سب کی یاری ہے |
آہ ارقم وہ یار تیرا تھا |
جس نے تلوار دل پہ ماری ہے |
معلومات