ایک مدت سے سفر میں ہیں کہاں ہم گھر گئے |
انتظار یار میں ارمان سارے مر گئے |
ایک دل جانے سے تم نے شور برپا کر دیا |
عشق کی تقدیس پر وارے ازل سے سر گئے |
آخری دم تک خرد جب پیش و پس کرتی رہی |
عشق والے عشق سے ہی کام اپنا کر گئے |
عشق کی وہ رونقیں کیونکر میسر اب نہیں |
ساری دنیا والوں کے دل کیا ہوس سے بھر گئے |
زہر قاتل دے دیا وہ کارآمد ہو نہ ہو |
اس لئے وہ ساتھ اپنے لے کے اب خنجر گئے |
عشق کے اسرار کیا کیا ہم پہ پھر کھلتے گئے |
عقل کی ساری حدوں سے جب سے ہم باہر گئے |
اب زباں پر عشق کا ہی ورد صبح و شام ہے |
سب وظائف بھول بیٹھا اور سب منتر گئے |
معلومات