تعبیر سے پیچھے ہی رہا خواب ہمارا |
اس واسطے دل ہو گیا بے تاب ہمارا |
یکتائی کا کیا پوچھتے ہو اتنا ہی سمجھو |
آواز ہے اس شخص کی مضراب ہمارا |
ان چاند ستاروں پہ ہمیں رشک نہیں ہے |
کیوں کہ کبھی ڈوبا نہیں مہتاب ہمارا |
تقدیر نے تیرے لیے تڑپایا مجھے یوں |
راوی کو ترستا ہے جوں پنجاب ہمارا |
ہم دشت محبت کی کیوں اب خاک نہ چھانیں |
جب خون ہی کرتا اسے سیراب ہمارا |
معلومات