خونِ دل سے لکھ رہا ہوں داستانِ کربلا |
در حقیقت میرا دل ہے ترجمانِ کربلا |
ایک جانب ہیں ہزاروں ایک جانب ہیں حسینؓ |
محوِ حیرت ہے زمین و آسمانِ کربلا |
حضرتِ عباسؓ چھلنی ہو کے بھی فرما گئے |
میں علمدارِ حسینؓ و پاسبانِ کربلا |
لاشہء اکبرؓ جو دیکھا تو امامِ ؓ صبر نے |
کوئی گریہ نہ کیا اے نوجوانِ کربلا |
تیر دیکھو کس طرح حلقوم میں پیوست ہے |
پھول سا ننھا علی اصغر ؓ ہے شانِ کربلا |
اے شبیہِ مصطفی ﷺ میں تیرے مقصد پر نثار |
خون سے سینچا ہے تو نے گلستان کربلا |
جیسے اسماعیلؑ نے اک خواب کی تکمیل کی |
ویسے ہی مقصودِ رب تھا امتحان کربلا |
قوتِ افراد سے وہ جنگ جیتے ہیں مگر |
دو جہاں ہارے ہوئے ہیں قاتلانِ کربلا |
باطلوں کے ہاتھ پر بیعت میں کر سکتا نہیں |
ہم حسینی بولتے ہیں بس زبانِ کربلا |
میری رگ رگ میں حسنِؓ ابن علیؓ کا خون ہے |
میں علی والا ہوں ارقم میں نشانِ کربلا |
معلومات