ہم غمزدوں کا صرف دلاسہ حسین ہے
مومن ہیں ایماں کا بھی اثاثہ حسین ہے
معیارِ حق نبی کے صحابہ ہی تو ہوئے
اور مصطفی کے دیں کا خلاصہ حسین ہے
محراب ہو یا ہو وہی کربل کا واقعہ
خونِ سسر ہے یہ وہ نواسہ حسین ہے
ظالم نے پیاس پر بھی تو پہرے بٹھا دیے
ہم پیاسے اس لئے ہیں کہ پیاسا حسین ہے
سر کٹ گیا مگر اسے جھکنے نہیں دیا
یعنی عزیمتوں کا شناسا حسین ہے
فرما دیا رسولؐ نے مجھ سے ہی ہے حسین
یعنی نبی کی پیاری ادا سا حسین ہے

6