خاک میں جب ہمیں ملا آئے
پھر ہماری خبر بھی کیا آئے
جو بھی ہو گا وہی مقدر ہے
کیوں زباں پر کوئی گلا آئے
کوئی دیوار جیسا آدمی تھا
ہم جسے دردِ دل سنا آئے
تیرے فانی جہان کی الفت
میرے دل میں نہ اے خدا آئے
نیکیاں اب تلک جو ہم نے کی
وہ بھی دریا میں ہم بہا آئے
ان کی بستی میں کیا گئے ارقم
کرچیاں دل کی پھر اٹھا آئے

0
4