نیا میدان کوئی سر کریں گے
تمہارے دل میں اب ہم گھر کریں گے
ہمارے ہاتھ میں آئے وہ پتھر
تراشیں گے اسے مرمر کریں گے
اچھالیں گے فضاؤں میں یہ ذرے
ستاروں کا انہیں ہمسر کریں گے
قمر کی چاندنی بھی چھین لیں گے
فلک کا پھر تجھے اختر کریں گے
غریبوں کی نئی بستی بسا کر
امیر شہر کو بے گھر کریں گے
زمام عہد مظلوموں کو دے کر
ابھی پیدا نیا منظر کریں گے
نشان عشق ہم مٹنے نہ دیں گے
لہو سے نقش پا ہم تر کریں گے
جلائیں گے دلوں کو عشق سے اور
سبھی کو عشق کا پیکر کریں گے
دکھاتے ہیں جہاں کو آئینہ ہم
یہی کرتے ہیں اور اکثر کریں گے

0
9