جسے یہ لوگ کہتے ہیں انا ہے
غبارے کی طرح ہوتی ہوا ہے
مقدر کو کبھی نہ دوش دینا
مقدر تو خدا کا فیصلہ ہے
جو جانا چاہے اس کو جانے دینا
ہماری اب سے یہ ہی آگیا ہے
محبت ترک کی اس نے، مگر وہ
کف افسوس ملتا رہ گیا ہے
کسی کی یاد کی چنگاریاں تھی
ابھی طوفان سا دل میں بپا ہے
اسے ہارا تو گیانی ہو گیا ہے
وفا کو اب یہ کہتا ہے وبا ہے
محبت نے ہمیں اب مات دی ہے
ہمارا اک جہاں گویا لٹا ہے
مرے ہمراہ برسوں وہ رہا پر
مرا ہونے میں اس کو مسئلہ ہے
کوئی مہجور ہو کے مر گیا ہے
کبھی دیکھا نہیں ہے بس سنا ہے
محبت میں کوئی حد سے نہ گزرے
یہی بہتر بھی ہے اور یہ دعا ہے
ستمگر ناخدا سے کہنا ارقم
تمہارا وقت ہے، میرا خدا ہے

0
3