کسی کے لب پہ مدت بعد میرا نام آیا ہے |
مگر ہرجائی ہونے کا بھی پھر الزام آیا ہے |
تو حائل سرحدوں کو توڑ کر آ جا مجھے لینے |
ہمارے نام سرحد پار سے پیغام آیا ہے |
محبت کے تقاضوں کو بھی پورا کر مرے ہمدم |
بِنا لیلی کے کب مجنون کو آرام آیا ہے |
مری لیلی یہ وعدہ ہے تجھے لینے میں آوں گا |
خدایا سرخرو کرنا یہ پہلا کام آیا ہے |
ترا ہے نام لیتا ہے تجھے سب لوگ کہہ دیں گے |
دریچے سے ذرا جھانکوں کوئی گمنام آیا ہے |
مرا دل مطمئن ہے تجھ کو اب میں ساتھ لاوں گا |
کہ جس کا ساتھ تم دو وہ بھلا ناکام آیا ہے |
معلومات