تمہارے دام میں ہم آپ آئے اپنی مرضی سے
ہماری جان بخشی کا کوئی سامان کیا کرتا
وفاوں کے عوض ہم کو وفائیں مل نہیں سکتی
میں تیرا ذکر کیوں کرتا ترا ارمان کیا کرتا
ابھی میں اپنے زخموں کو نمکداں میں ہی رکھتا ہوں
دوا اپنے نہیں کرتے کوئی انجان کیا کرتا
کہ جو افتاد پڑنی تھی وہ ہم پر پڑھ گئی آخر
نہ کام آیا ہے جب الہام تو وجدان کیا کرتا
تمہاری ہیر تم کو مل بھی سکتی ہے یہ ممکن ہے
مگر کوئی اسے اب لے گیا امکان کیا کرتا
مرا حلیہ تمہارے ہجر نے پورا بگاڑا تھا
کوئی اپنا اگر ملتا تو وہ پہچان کیا کرتا
یہاں عقل و خرد کی پیش و پس چلتی نہیں ارقم
علاج عشق ایسے میں کوئی نادان کیا کرتا

0
2