عشق ہی ہے لم یزل عشق ہی ہے لا زوال
عشق سچا با وفا ہے عشق ہی ہے بے مثال
چین سے رہنے نہیں دیتا ہمیں تیرا خیال
آپ کب آئیں گے ، کب ہو گا صنم اپنا وصال
اولا تو کوئی صورت وصل کی ہوتی نہیں
ہو بھی تو لمحے میں گزرے گرچہ ہو وہ ایک سال
کیا تماشہ ہے ، ستم ہے آپ آئے با حجاب
رخ سے پردے کو ہٹا لے دیکھ لوں تیرا جمال
یار کی محفل میں آنے کی اجازت کیا ملی
بھول بیٹھا ہوں میں خود کو کیا کروں کوئی سوال
یار ہو ناراض تو کیسے مناوں میں اسے
قاعدہ کوئی بتا دے ، یا بتا کوئی مثال
جس کو دیکھوں وہ یہاں اب عشق کا دعوی کرے
در حقیقت سچے عاشق اس جہاں میں خال خال
عشق کو کیوں روگ کہنا ،کیوں کہوں میں اس کو دام
عشق دل کا حال ہے صاحب نہیں یہ کوئی جال
تیری آنکھوں میں اگر میں عکس اپنا دیکھ لوں
اس نوازش پر فدا ہو جاں مچاوں میں دھمال
عشق کی راہوں میں ارقم خار ہیں پر تم چلو
آبلہ پائی سے ہی تیری طبیعت ہو بحال

0
7