Circle Image

Syed Hadi Hassan

@Hadi7212

عکس کے پار دیکھ سکتے ہو
ایک کو چار دیکھ سکتے ہو
ہجر کے داغ کیسے لگتے ہیں
کیا مرے یار دیکھ سکتے ہو؟
ربط ٹوٹے تو کیسا لگتا ہے
ہجر کی مار دیکھ سکتے ہو!

0
33
دلوں کی رسم۔ محبت میں چاشنی نہ رہے
"ہمارے بعد یہ ممکن ہے زندگی نہ رہے"
تمہاری یاد کی ذہنوں میں سَلوٹیں تو رہیں
مگر وہ پیار۔محبت وہ عاشقی۔ نہ رہے!!
تمام رات ہی خوابوں کی دستکیں آئیں
مگر اِس آنکھ میں تھوڑی بھی تشنگی نہ رہے

0
35
ہم جہنم میں جلنے والے ہیں
ہم *"خرابوں"* میں چلنے والے ہیں
اِک تبسم کی روشنی دے کر
کہہ دیا لمحے مرنے والے ہیں
جسم جسموں میں ایک,,یکتا ہے
ہم وہی جسم تکنے والے ہیں

0
35
یہ کون شب کا مقدر سنوارنے آیا
کسی کے ہاتھ میں یہ روشنی سی کیسی ہے
اخیر شب کو اجالے تلاش کرتے ہو
تمہارے ذہن میں یہ سرکشی سی کیسی ہے
نہ کوئی بات کی۔دل کی بھی بات دل میں رکھی
عجیب آدمی ہو۔ خامشی سی کیسی ہے

0
46
ہوا کے رنگ ہیں کتنے کوئی خبر ہی نہیں
بدن میں انگ ہیں کتنے کوئی خبر ہی نہیں
تمہارے ساتھ تو اے یار اک زمانہ ہے
ہمارے سنگ ہیں کتنے کوئی خبر ہی نہیں
تُو روز چال بدلتا ہے مار دیتا ہے
تمہارے ڈھنگ ہیں کتنے کوئی خبر ہی نہیں

0
24
نکھر گئی ہے یہ صورت گلاب کے جیسے
تو زُلف رُخ پہ گرا لو حجاب کے جیسے
وہ پاس ہوتا اُسے آنکھ میں چھپا لیتا
میں روز پڑھتا اُسے اِک کتاب کے جیسے
سنا ہے حُسن کی خیرات کرنے والے ہو
وہ آسماں سے جو گرتا ہے۔ آب کے جیسے

0
37
زندگی کیسے کٹ رہی ہو گی
جن کی قسمت میں بے بسی ہو گی
ہر طرف شور اٹھ رہا ہو گا
جبکہ دل میں تو خامشی ہو گی
پہلے پہلے تو مسکراؤ گے
تم کو آخر میں برہمی ہو گی

0
31
ہم نہ بھی ہوں وہ آنکھیں تو ہونگی
ہم کو جو دیکھتی ہیں چپکے سے
ساز ہونگے سماعتیں ہونگی
اُن کے سننے کو ہم نہیں ہونگے
حُسن ہو گا فقط نظاروں تک
حُسن والے تو نام کے ہونگے

29
آنکھیں جب دُکھنے لگیں دید کہاں کی جائے
اس قدر شور ہے اَب عید کہاں کی جائے
حرف تو آئے گا پھر زیست کی تہ دستی پر
اور پھر مجھ سے بھی تنقید کہاں کی جائے
زندگی کچھ بھی نہیں موت کے بستر کے سوا
آپ کی مان لی تردید کہاں کی جائے

0
37
اب جہاں زندگی دکھائی دے
ساتھ ہی اِک کمی دکھائی دے
شمّعِ غم بھی بجھ چلی ہے اب
کس کو اب روشنی دکھائی ہے
مجھ کو اِس روشنی سے شکوہ ہے
کیوں مجھے اِک وہی دکھائی دے

0
40
جبر کرتی ہے ناروا مجھ پر
زور رکھتی ہے زہر سا مجھ پر
زندگی کی تلاش کرتے ہوئے
زندگی ہو گئی سزا مجھ پر
اب میں تفصیل کیا بیان کروں
سانس لینا بھی ہے جفا مجھ پر

0
41
عشق کے ایک باب کی سی ہے
اِک مکمل کتاب کی سی ہے
اُس کی آنکھوں سے آرہی ہے جو
روشنی ماہتاب کی سی ہے
اُس کی سانسیں ہیں عطرِ خاص کوئی
پورا پورا گلاب کی سی ہے

0
38
بسر کیا ہے مجھے تو انہی خیالوں نے
شعور و عقل میں آئے سبھی سوالوں نے
بھروسا کیسے میں کر کے آ گیا اُن پر
جنہیں خرید لیا تھا ترے نوالوں نے
قدم قدم کا مقدر کہ تیری راہ چلیں
ہمیں تو روک لیا تھا خراب حالوں نے

0
27
دل و دماغ پہ قدرت ہے تازگی ہے وہ
مرے خیال کی نُدرت ہے تازگی ہے وہ
یہ اک خیال مجھے موت سے قریب کرے
کہ دل میں درد کی شدت ہے تازگی ہے وہ
میں دیکھتا ہوں زمانے کو کتنی آنکھوں سے
مرے شعور میں جدت ہے تازگی ہے وہ

0
46
آنکھ میں کرچیاں محبت کی
آخری سسکیاں محبت کی
آنکھ میں اشک تک نہیں باقی
ہائے تہہ دستیاں محبت کی
کتنے عہدو پماں کو توڑا ہے
ہائے خودّاریاں محبت کی

0
85
زندگی سہہ گئے۔ مشیَّت ہے
کر لی تسلیم جو بھی قسمت ہے
اُس کی مرضی ہے ہم نے کیا کہنا
وہ جو کرتا ہے وہ شریعت ہے
کیسے تفریق دو میں کی جائے
جھوٹ اور سچ کی ایک ہئیت ہے

0
40
خیالِ خام کو تعبیر اِک نئی بخشی
وہ اک خیال جسے میں نے زندگی بخشی
نظر کو خواب دیے اور برہمی بخشی
پھر اُس کی یاد نے بھی آنکھ کو نمی بخشی
نسیمِ صبح چلی۔ جسمِ ناتواں لے کر
اُسی خیال نے پھر مجھ کو روشنی بخشی

0
52
وصل میں ہجر مانگتی ہو گی
یہ محبت تو سر پھری ہو گی
ختم آخر یہ دل لگی ہو گی
یہ محبت ہی آخری ہو گی
پھول آنگن میں کھل رہے ہونگے
ہجر کی آخری گھڑی ہو گی

0
45
نکل کے آنکھ سے آنسو یہ موتیوں کی طرح
منا رہے ہیں محبت کی مات کا ماتم
ذرا سا دیکھ لو اِن کو بھی جن کی آنکھوں نے
بدن کی موت پہ رکھا ہے ذات کا ماتم
نہ دن نے ساتھ دیا اور نہ رات تھم پائی
تمام عمر رہا یونہی رات کا ماتم

0
34
جاگنے کا تو بس بہانہ ہے
آنکھ کو خواب سے بچانا ہے
نیگیٹوٹی ہی نیگیٹوٹی ہے
یہ نئی سوچ آمرانہ ہے
بس یہ معیاد ختم ہو جائے
روح نے خود ہی چھوڑ جانا ہے

0
68
اتنی آنکھوں میں صرف دو آنکھیں
مجھ کو بس چاہیے ہیں وہ آنکھیں
میں کسی طور بھی نہ مانوں گا
چاہے تم دس کہو یا سو آنکھیں
چاند تارے نہ کہکشاں مانگوں
بس کسی طرح لا کے دو آنکھیں

38
لب کھلیں اور کچھ سنائی دے
مجھ کو بس تُو ہی تُو دکھائی دے
آنکھ کا کام ہی نہیں ہے یہاں
دل سے دیکھو تو کچھ دکھائی دے
مجھ کو سننا ہے خامشی کیا ہے
چپ رہو تم تو کچھ سنائی دے

52
بسر کیا ہے مجھے تو انہی خیالوں نے
شعور و عقل میں آئے سبھی سوالوں نے
بھروسا کیسے کر کے آ گیا اُن پر
جنہیں خرید لیا تھا ترے نوالوں نے
قدم قدم کا مقدر کہ تیری راہ چلیں
ہمیں تو روک لیا تھا خراب حالوں نے

30
ایک دریا میں اضطراب کے ساتھ۔
بہہ گیا ہوں تمہارے خواب کے ساتھ۔
آنکھ سے ختم ہو گیا پانی۔
آگ دل کی بُجھی نہ آب کے ساتھ۔
ٹھیک ہے مُجھ سے کر لیا پٙردہ
خوب لگتی ہو تم حجاب کے ساتھ۔

41
اس طرح بات بدل لینے سے ۔
بات رہتی ہے جوں کا توں صاحب۔
غم میں ہوتی نہیں طلوعِ سحر۔
رات رہتی ہے جوں کا توں صاحب۔
ہم کو وہ لوگ،بھول جاتے ہیں ۔
بات رہتی ہے جوں کا توں صاحب۔

46
اداسی جب قریب آتی ہے
کئی یادیں یہ ساتھ لاتی ہے
چھین لیتی ہے آنکھ سے نیندیں
رات کو جاگنا سکھاتی ہے
آنکھ سے آنکھ تک کی بات ہے یہ
عشق ہونا تو حاد ثاتی ہے

62
عجیب معجزہ دیکھا ہے خودنمائی کا۔
پہاڑ جیسے بنایا گیا ہو رائی کا۔
گلے ملے نہ ذرا دیر آنکھ نم کی ہے۔
تمہیں ذرا بھی سلیقہ نہیں جدائی کا۔
گھمالوں جتنا بھی آخر وہیں پہ ہوتا ہے۔
میرا خیال ہے کنگن تیری کلائی کا۔

88
ایک دریا میں اضطراب کے ساتھ۔
بہہ گیا ہوں تمھارے خواب کے ساتھ۔
آنکھ سے ختم ھو گیا پانی۔
آگ دل کی بُجھی نہ آب کے ساتھ۔
ٹھیک ہے مُجھ سے کر لیا پٙردہ
خوب لگتی ہو تم حجاب کے ساتھ۔

29