اس طرح بات بدل لینے سے ۔
بات رہتی ہے جوں کا توں صاحب۔
غم میں ہوتی نہیں طلوعِ سحر۔
رات رہتی ہے جوں کا توں صاحب۔
ہم کو وہ لوگ،بھول جاتے ہیں ۔
بات رہتی ہے جوں کا توں صاحب۔
پیار کی بازی تو جیت جاتے ہیں۔
مات رہتی ہے جوں کا توں صاحب۔
اِک دِیا جٙل کے روز بجھتا ہے۔
رات رہتی ہے جوں کا توں صاحب۔
اب بھی اِک یاد تری ہے جو کہ۔
سات رہتی ہے جوں کا توں صاحب۔
سیّد ہادی حسن

46