یہ کون شب کا مقدر سنوارنے آیا
کسی کے ہاتھ میں یہ روشنی سی کیسی ہے
اخیر شب کو اجالے تلاش کرتے ہو
تمہارے ذہن میں یہ سرکشی سی کیسی ہے
نہ کوئی بات کی۔دل کی بھی بات دل میں رکھی
عجیب آدمی ہو۔ خامشی سی کیسی ہے
تمہاری آنکھ میں یہ کس قسم کی بارش ہے
اگر ہو خوش تو بتاؤ نمی سی کیسی ہے
اداسیاں ہی مقدر بنی تھیں بچپن سے
اخیر عمر میں اُن کی کمی سی کیسی ہے
سید ہادی حسن

0
46