اب جہاں زندگی دکھائی دے |
ساتھ ہی اِک کمی دکھائی دے |
شمّعِ غم بھی بجھ چلی ہے اب |
کس کو اب روشنی دکھائی ہے |
مجھ کو اِس روشنی سے شکوہ ہے |
کیوں مجھے اِک وہی دکھائی دے |
کس لیے اشکِ رائیگاں مانگوں |
کس کو اب یہ نمی دکھائی دے |
سب کو غم زندگی کے لاحق ہیں |
رشتہِ باہمی دکھائی دے |
دل کی آہوں کو تم صبا سمجھو |
تو تمہیں تازگی دکھائی دے |
تیرے اس ناروا رویے سے |
مجھ کو بس برہمی دکھائی دے |
سید ہادی حسن |
Saturday, 7 May 2022 |
معلومات