عجیب معجزہ دیکھا ہے خودنمائی کا۔
پہاڑ جیسے بنایا گیا ہو رائی کا۔
گلے ملے نہ ذرا دیر آنکھ نم کی ہے۔
تمہیں ذرا بھی سلیقہ نہیں جدائی کا۔
گھمالوں جتنا بھی آخر وہیں پہ ہوتا ہے۔
میرا خیال ہے کنگن تیری کلائی کا۔
تمام شہر میرا ترجمان بن گیا ہے۔
یہی صلہ مجھے کافی ہے بے نوائی کا۔
انہیں بھی پختہ نشانے پہ مان تھا ہادی۔
ہمیں بھی شوق تھا کچھ بخت آزمائی کا۔
سید ہادی حسن۔

88